اختر الایمان انہوں نے ادب کے کئی میدانوں میں اپنے آپ کو منوایا
23431 46839757 - اختر الایمان انہوں نے ادب کے کئی میدانوں میں اپنے آپ کو منوایا
عبدالØ+فیظ ظفر
Û”12نومبر 1915 Ú©Ùˆ اتر پردیش (بھارت) Ú©Û’ شہر نجیب آباد ضلع بجنور میں پیدا ہونے والے اختر الایمان Ù†Û’ ابتدائی تعلیم بجنور میں Ø+اصل Ú©ÛŒ جہاں ان Ú©ÛŒ ملاقات شاعر خورشید الاسلام سے ہوئی جو علی Ú¯Ú‘Ú¾ مسلم یونیورسٹی میں پڑھاتے تھے۔ اختر الایمان Ù†Û’ ذاکر Ø+سین کالج دہلی سے گریجوایشن کی۔ انہوں Ù†Û’ شاعری میں غزل Ú©ÛŒ بجائے نظم Ú©Ùˆ ترجیØ+ دی۔ شاید ان کا شعری مزاج غزل Ú©Û’ لئے موزوں نہیں تھا۔ یا پھر یہ دلیل دی جاتی ہے کہ انہوں Ù†Û’ اپنا شعری پیغام بڑے موثر طریقے سے نظم Ú©Û’ ذریعے دیا اور ان کا یہ خیال تھا کہ غزل Ú©Û’ ذریعے وہ اپنے مقاصد Ø+اصل نہیں کر سکتے۔ ان Ú©ÛŒ زبان کھردری اور شعری طرزِ اØ+ساس سے عاری ہے۔ انہوں Ù†Û’ نئی نسل Ú©Û’ لئے جو ورثہ چھوڑا اس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ نئے شاعر اردو شاعری میں نئے امکانات اور رØ+جانات تلاش کریں۔ ایسا کرنے سے جدید اردو نظم Ú©Ùˆ نئی سمت ملے گی۔ ان Ú©ÛŒ جدید نظموں Ù†Û’ نوجوان شاعروں Ú©Ùˆ واقعی بڑا متاثر کیا۔ ان Ú©ÛŒ قوتِ متخیلہ Ø+یران Ú©Ù† تھی اور انہوں Ù†Û’ روایت Ú©Û’ بتوں Ú©Ùˆ توڑا۔ ان Ú©ÛŒ ایک نظم ’’آخری ملاقات‘‘ ملاØ+ظہ کریں۔ آؤ کہ جشنِ مرگِ Ù…Ø+بت منائیں ہم آتی نہیں کہیں سے دلِ زندہ Ú©ÛŒ صدا سوئے Ù¾Ú‘Û’ ہیں کوچہ Ùˆ بازار عشق Ú©Û’ ہے شمع انجمن کا نیا Ø+سن جاں گداز شاید نہیں رہے وہ پتنگوں Ú©Û’ ولولے تازہ نہ رہ سکیں Ú¯ÛŒ روایات دشت Ùˆ در وہ فتنہ سر گئے جنہیں کانٹے عزیز تھے اب Ú©Ú†Ú¾ نہیں تو نیند سے آنکھیں جلائیں ہم آؤ کہ جشنِ مرگ Ù…Ø+بت منائیں ہم اسی طرØ+ ان Ú©ÛŒ ایک اور یادگار نظم ’’اتفاق‘‘ بھی فکر Ú©ÛŒ نئی راہیں کھولتی ہے۔ دیارِ غیر میں کوئی جہاں نہ اپنا ہو شدید کرب Ú©ÛŒ گھڑیاں گزار Ú†Ú©Ù†Û’ پر Ú©Ú†Ú¾ اتفاق ہوا ایسا کہ اِک شام کہیں کسی اِک ایسی جگہ سے ہو یونہی میرا گزر جہاں ہجوم گریزاں میںتم نظر آ جاؤ اور ایک ایک Ú©Ùˆ Ø+یرت سے دیکھتا رہ جائے اختر الایمان کا شعری لہجہ اگرچہ غیر مانوس ہے لیکن ان Ú©ÛŒ نظموں میں فکر Ú©ÛŒ گہرائی ملتی ہے اور ایک نئے ذائقے کا بھی اØ+ساس ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں جدید نظم کا شاعر کہا جاتا ہے۔اخترالایما٠کے شعری مجموعوں میں ’’گرداب (1943)ØŒ آبِ جو (1944) تاریک سیارہ (1946)ØŒ یادیں (1961) ہنتِ لمØ+ات (1969) نیا آہنگ (1977)ØŒ سرو سامان (1982) اور زمین زمین (1983)‘‘ شامل ہیں۔ انہوں Ù†Û’ تراجم بھی کیے اور 1948 میں ایک ڈرامہ ’’سب رنگ‘‘ بھی تØ+ریر کیا۔ اُردو اکیڈیمی دہلی Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ خود نوشت ’’اس آباد خرابے میں‘‘ بھی شائع کی۔ اختر الایمان Ù†Û’ بالی ÙˆÚˆ Ú©Û’ لئے بھی بہت خدمت سرانجام دیں۔ انہوں Ù†Û’ بے شمار ہندی فلموں Ú©Û’ لئے سکرین رائٹر Ú©Û’ طور پر کام کیا۔ انہیں فلم ’’برہم پتر‘‘ اور ’’وقت‘‘ Ú©Û’ بہترین مکالمے Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ پر فلم فیئر ایوارڈ بھی دیا گیا۔ سکرپٹ رائٹر، کہانی نویس اور مکالمہ نگار Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے ان Ú©ÛŒ کئی فلمیں سپر ہٹ ہوئیں جن میں ’’وِجے، ضمیر، روٹی، داغ، آدمی اور انسان، آدمی، ہمراز، میرا سایہ، پتھر Ú©Û’ صنم، قانون، گمراہ، وقت‘‘ اور کئی دوسری فلمیں شامل ہیں۔ انہوں Ù†Û’ ساری زندگی کام کیا۔ بھارت Ú©Û’ مشہور ولن امجد خان اختر الایمان Ú©Û’ داماد تھے۔ انہوں Ù†Û’ ایک ہندی فلم ’’بکھرے موتی‘‘ Ú©Û’ نغمات بھی Ù„Ú©Ú¾Û’Û” وہ 20سال تک بی آر فلمز Ú©Û’ لئے کام کرتے رہے۔ 1962 میں انہیں ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ ملا۔یہ ادبی ایوارڈ انہیں ان Ú©ÛŒ کتاب ’’یادیں‘‘ پر دیا گیا۔ اس Ú©Û’ علاوہ اختر الایمان Ú©Ùˆ کئی اور ادبی ایوارڈ بھی دیئے گئے۔1973 میں یش چوپڑا Ú©ÛŒ فلم داغ کا سکرپٹ انہوں Ù†Û’ لکھا اور ساØ+ر لدھیانوی Ù†Û’ اس فلم Ú©Û’ شاندار گیت Ù„Ú©Ú¾Û’Û” فلم میں راجیش کھنہ اور شرمیلا ٹیگور Ù†Û’ مرکزی کردار ادا کئے تھے۔ اس فلم سے ہی اختر الایمان Ú©ÛŒ راجیش کھنہ سے دوستی ہو گئی۔ وہ بڑے خوش اخلاق اور دھیمے مزاج Ú©Û’ آدمی تھے۔ انہوں Ù†Û’ جو کام بھی کیا بڑی Ù…Ø+نت اور توجہ سے کیا۔اختر الایمان 9مارچ 1996 Ú©Ùˆ 80برس Ú©ÛŒ عمر میں ممبئی میں انتقال کر گئے۔ جدید اُردو نظم، منفرد سکرپٹ رائٹر اور مکالمہ نگار Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے ان Ú©ÛŒ خدمات فراموش نہیں Ú©ÛŒ جا سکتیں۔ Ù+…Ù+…Ù+